وہ جو دل میں اُترے تو غموں کا شمار نہ ہو
ہم نے چاہا کہ انہیں دیکھیں، پھر انتظار نہ ہو
اک تمنا تھی کہ یوں ہو کبھی رات کے دیپ جلیں
پر وہ لمحے بھی یوں بجھے کہ پھر کوئی بہار نہ ہو
تیرے قربت کی حسرت میں، یہ دل خستہ ہے
پر یہ بھی کمال ہے، کہ کوئی غمگسار نہ ہو
یوں تو ہم نے صبر کے گیت بھی لکھے بہت
پر دل کا بوجھ ایسا تھا کہ قرار نہ ہو