وہ آتے نہیں اور ہم بلاتے نہیں
دل کے زخموں کو اب ہم دکھاتے نہیں
خاموشی سے سہتے ہیں درد کے سلسلے
پر ان کے سامنے مسکراتے نہیں
تھی کبھی باتوں میں خوشبو سی بسی
اب وہ لمحے بھی لوٹ کر آتے نہیں
دل میں یادوں کے چراغ جلتے ہیں
مگر ان کی روشنی کو جگاتے نہیں
وہ جو خوابوں میں بستے تھے کبھی
اب ان خوابوں کو ہم سجاتے نہیں
محبت کے رنگ سب بکھر سے گئے
وہ آتے نہیں اور ہم بلاتے نہیں
poetry