اب کون ہرائے گا وہ آخری ڈر تھا
مضبوط قلعہ دیکھتا تھا جو ریت کا گھر تھا
مانا کہ بہت دل تھا پلٹ آؤ گے اک روز
پر سچ بھی جانتی تھی کہ یک طرفہ سفر تھا
رونا نہیں آتا ہوئیں پتھر میر ی آنکھیں
خوابوں میں بین کرنا مگر ایک طرف تھا
کیسے کروں حساب ماہ وسال کا اپنے
مستی بھرا سماں تھا ہر سمت وجد تھا
بنیاد ہی کمزور تھی رہنے کی ساتھ میں
جس رشتے کا انجام فقط تین حرف تھا
Poetry By Rabi
#rabipirzada