2025-01-28 15:20
.
ایک رنگین خواب میں گزری
رات ساری عذاب میں گزری
اِک قیامت ہماری آنکھوں پر
اِک شبِ ماہتاب میں گزری
روز و شب انتظار میں گزرے
زندگی اضطراب میں گزری
خواہشوں کو شمار کرنے میں
حسرتوں کے حساب میں گزری
زیست کاہے کو ایک تتلی تھی
جستجوئے گلاب میں گزری
سہمی سہمی سی کوئی دوشیزہ
جیسے کالے نقاب میں گزری